Sale!

SHIRAAZA, BAGHAWAT, DHANAK KA AATHVAN RANG | 3 BOOKS BUNDLE OFFER شیرازہ، بغاوت، دھنک کا آٹھواں رنگ (تین کتابوں کا سیٹ)

Original price was: ₨ 5,700.Current price is: ₨ 3,420.

  • Author: ANWAR MASOOD
  • Tag: AMMAR MASOOD
  • Year: 2024
  • Publish Date: 2024-01-14

خوشی کی بات ہے کہ بک کارنر جہلم نے اُن کے قطعات کی کُلِّیات کے بعد اب اُن کے متنوّع کلام کے نو مجموعوں کی یکجا اشاعت کا اہتمام کیا ہے۔ اِس نئی کُلِّیات (شیرازہ) کی وساطت سے انور مسعود کی ہمہ جہت اور پہلودار شاعری جامعیت کے ساتھ قارئین کے سامنے آ سکے گی اور اُن کے مدّاح اُن کے فن کی رنگارنگی سے بھرپور استفادہ کر سکیں گے۔ میں اس اشاعت کا خیر مقدم کرتے ہوئے، انورمسعود، بک کارنر اور قارئین سب کی خدمت میں تہنیت پیش کرتا ہوں۔
خورشید رضوی

مخدومی، محبّی انور مسعود اس دور کے چند مقبول ترین شعرا میں شامل ہیں۔ پوری دُنیائے اُردو انھیں ذوق و شوق سے سنتی ہے۔ اُن کے متفرق اشعار بلکہ نظموں کی نظمیں مدّاحوں کو زبانی یاد ہیں۔ چشمِ بددُور، یہ ہردلعزیزی ہر کسی کو نہیں ملتی، تا نہ بخشد خدائے بخشندہ۔ مزاح گوئی کے علاوہ سنجیدہ گوئی میں بھی انور مسعود کا جواب نہیں، وہ ہنسانا بھی جانتے ہیں، رُلانا بھی۔ طربیہ اور المیہ ساتھ ساتھ چلتے ہیں، نیز بہ یک وقت وہ تین تین زبانوں میںطبع آزمائی کرتے ہیں، پنجابی، اُردو اور فارسی۔ ایسے کثیر الانواع اور کثیر اللسان شخص کو ’شاعر‘ کے بجائے ’شعرا‘ کہنا چاہیے۔ وہ اپنی ذات میں ایک انجمن ہیں۔
انور شعور

برادرِ عزیز و دوستِ مکرّم انورمسعود ہمارے عہد ہی کے نہیں، پوری اُردو شاعری کی تاریخ میںمزاحیہ طرزِ سخن کے نامور ترین ہنروروں میں شمار ہوتے ہیں۔ نثرمیں جس طرح اِس دور کو مشتاق احمد یوسفی سے منسوب کیا جاتا ہے اسی طرح شعر میں اس عہد کو انور مسعود کا عہد قرار دیا جاتا ہے۔ اکبرالٰہ آبادی کے بعد وہ اُردو کے سب سے بڑے مزاح نگار شاعر ہیں۔ اُردو اور پنجابی دونوں زبانوں میں انھوں نے بہت لکھا اور بہت خوب لکھا۔ اتنا محبوب اور اتنا مقبول شاعر فی زمانہ اور کوئی نظر نہیں آتا۔ زبانوں پر دسترس کمال کی، بیان پر بے مثال قدرت اور مستزاد توفیقاتِ الٰہی، ہر لمحہ دل سے دُعا نکلتی رہتی ہے۔
افتخار عارف

قبل ازیں انور مسعود کے برجستہ قطعات کی کُلِّیات شائع ہو کر داد وصول کر چکی ہے۔ اب ان کی سنجیدہ اور طنزیہ و مزاحیہ اُردو، پنجابی اور فارسی شاعری کے تمام مجموعے کُلِّیات (شیرازہ) کی شکل میں منصہ شہود پر آرہے ہیں۔ انور مسعود کے کلام کی بہ زبانِ شاعر سماعت ہو یا کاغذ پر لکھے ان کے سخن کی قراَت، دونوں کی لذت سامع اور قاری کو اس قدر مسحور کر دیتی ہے کہ وہ ایک لمحے کو آنکھ تک جھپکنا بھول جاتا ہے اور بےاختیار بیدلؔ کا مصرع یاد آتا ہے: مژہ برہم مزن تا نشکنی رنگِ تماشا را۔ اُمید واثق ہے کہ ’’شیرازہ‘‘ کی صورت میں اب ان کے سارے مجموعوں کی یکجائی ان کی یکتائی کی ایک اور تازہ بُرہان مہیا کرے گی اور کلّیت میں ان کے فکروفن کی تحلیل و تحسین، انور شناسی کا ایک نیا باب کھولے گی۔
ڈاکٹر تحسین فراقی

عمار بنیادی طور پر ایک کہانی کار ہے۔ اُس کی ہر تحریر میں کہانی کا عنصر پایا جاتا ہے۔ عمار اور اُس کی اہلیہ شنیلہ عمار میری خدمت اس طرح کرتے ہیں جیسے اُنھیں پیدا ہی اس کام کے لیے کیا گیا ہے۔ میں اس نعمت کا جتنا شکر ادا کروں کم ہے۔ الحمدللّٰہ کہ مجھے ایسے نامور اور خدمت گزار بیٹے کا باپ ہونے کا فخر حاصل ہے ____ انور مسعود

عمار مسعود نے اپنا لوہا نثری دُنیا میں منوایا ہے اور ایک بڑے کالم نگار کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ وہ بڑے خطروں سے گزرے لیکن اُنھوں نے لفظ کی حرمت پر آنچ نہیں آنے دی۔ اپنی رائے کا اظہار پوری جراَت اور قوت سے کرتے رہے۔ انھوں نے جو کچھ بھی لکھا دل سے لکھا، اور دل تک پہنچا ہے، اب وہ دلوں میں ایسی جگہ بنائے ہوئے ہیں کہ جہاں سے کوئی انھیں بےدخل نہیں کر سکتا ____ مجیب الرحمٰن شامی

میں عمار کی تحریریں اسی حوالے سے پڑھتا ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ آپ کو بھی مواد سے کہیں زیادہ عمار کا اُسلوب متاثر کرے گا۔ یہ تحریریں خاکہ نگاری کا بھی عمدہ نمونہ ہیں۔ اگر کہیں طنز ہے تو اس میں تیز نشتر جیسی کاٹ ہے۔ مزاح ہے تو ہونٹوں پر بےساختہ تبسم کی چاندنی کھل اٹھتی ہے۔ایک نوجوان قلم کار کی تحریروں میں قوسِ قزح کی یہ کیفیت اس بات کی علامت ہے کہ اس کی فکر کا جوہرِ تخلیق نئی بلندیوں کو چھوئے گا۔میں اس کے لیے دُعاگو ہوں ____ عرفان صدیقی

عمار کی نثر دامنِ دل کو اپنی طرف کھینچتی ہے۔ اسلوب تصنع سے پاک ہے۔ تحریر میں روانی اور بے ساختگی ہے ۔ اس کا معاملہ آورد سے نہیں، آمد سے ہے۔ ہر لکھت کے آخر میں موضوع کا دو سطری تعارف ایک نیا انداز ہے اور دل کو بھاتا ہے۔ اس تصنیفِ لطیف پر عمار مسعود کو مبارک! اور ہاں! اصل مبارک تو جناب انور مسعود کو دینی چاہیے ____ محمد اظہارالحق

اس مجموعے میں جو کچھ بھی ہے وہ نہ تو خالص صحافیانہ اُبال ہے، نہ ہی مکمل کلاسیکی کہانی کاری اور نہ ہی فالتو کی پرکاری۔ جو کچھ لکھاری نے جہاں ہے اور جیسا ہے کی بنیاد پر جس طرح سمجھا اور محسوس کیا اضافی کلی پھندنے لگائے بغیر کتاب بند کر دیا۔ ملاوٹ کے اس دور میں اگر آپ کوئی خالص شے ہضم کرنا برداشت کر سکتے ہیں تب تو اس مجموعے کو خرید کے سکون سے پڑھیے اور جملہ در جملہ آنند لیجیے۔ ورنہ مروّت کے جال سے بچتے ہوئے حسبِ معمول سامنے سے گزر جائیے گا ____ وسعت اللّٰہ خان

عمار مسعود کی تحریر میں روانی کے ساتھ ساتھ سادگی اور جذبات بھی ہیں اور یہ وہ خوبی ہے جو پاکستانی لکھاریوں میں ختم ہوتی چلی جا رہی ہے، ہماری تحریر میں اگر روانی ہوتی ہے تو سادگی اور جذبات نہیں ہوتے اور ہم اگر سادگی پیدا کر لیں تو تحریر رواں نہیں رہتی اور اگر ہم جذبات پیدا کر لیں تو تحریر کی بےساختگی اور روانی فوت ہو جاتی ہے، عمار مسعود میں یہ تینوں خوبیاں ایک ہی جگہ موجود ہیں اور یہ اللّٰہ تعالیٰ کی طرف سے ان پر خصوصی مہربانی ہے ____ جاوید چودھری