AY AASMAN NEECHE UTAR (PREMIUM QUALITY) اے آسماں نیچے اتر
Original price was: ₨ 999.₨ 749Current price is: ₨ 749.
- Author: MUHAMMAD IZHAR-UL-HAQ
- Pages: 160
- ISBN: 978-969-662-494-3
محمد اظہار الحق ایک عمدہ اور اعلیٰ شاعر تو ہے ہی، اس کی لفظیات اور شعری فضا بھی اسی سے مخصوص ہے۔ اس کا کمال یہ ہے کہ اپنی اصطلاحوں اور استعاروں کے ذریعے وہ موجودہ صورتِ حال کو قابلِ رشک انداز سے بیان کرنے پر پوری طرح قادر ہے۔ اس کے ہاں جدید اُردو غزل کا موسم یکسر تبدیل ہوتا نظر آتا ہے۔ اس کی ہوائیں، پھل، پھول اور گھاس پات تک مختلف ہیں۔
ظفر اقبال
محمداظہارالحق ایک سچا فنکار ہے اور اُس کے اندر کا خیال ہر سچّے فنکار کی طرح وسیع، عمیق، پُراسرار اور پُرپیچ ہے جو بہت سے تضادات کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔ اُس کی شاعری کی بافت میں اَن گنت تار گندھے ہوئے ہیں۔ قرآن کی آیتیں، حدیث کی روایتیں، اکابرکے اقوال، اساطیر، مختلف اقوام کی تاریخ کے متنوّع اور بسا اوقات متضاد عناصر اور معلوم نہیں کیا کیا، اُس کے سمندر میں تہ بہ تہ جما ہواہے۔ مرو، کاشغر، غرناطہ، قرطبہ، شراب، انجیر، پوستین، طلائی فرغل، ملازم، خرگاہ، اسپ، شطرنج، کنیزیں، مشعلیں، پانی میں اترتی مرمر کی سیڑھیاں، یہ سب بکھرے ہوئے خدوخال کی طرح، اُس کے نہاں خانۂ دل سے ابھرتے اور کسی منشاری معمے (Jigsaw Puzzle)کی طرح نئے نئے زاویوں سے جڑ کر اس کی شاعری میں انوکھی تصویریں بناتے ہیں جو کلیشے سے پاک اور تاثیر سے مالا مال ہیں۔ ان تصویروں میں ایک ایسا عمق ہے جس کے روبروسمجھ میں نہیں آتا کہ
اِسے دیکھیں کہ اِس میں ڈوب جائیں
خورشید رضوی
ہمارے زمانے اور ہماری زبان کے لیے باعثِ فخر کہ آپ جیسا شاعر ہم میں موجودہے اور ہمارے لیے مایۂ امتیاز۔ کھوئے ہوؤں کی جستجو اور آتشِ رفتہ کے سُراغ کی بنیاد پر اُستوار اقبال کی روایت کے تسلسل میں آپ کی شاعری ایک میزان اور معیار کی حیثیت رکھتی ہے۔ عہدِ موجود میں مشرقی زبانوں کی عصری شاعری میں اپنی بنیادی شناختوں پر اور کتنے شاعر ہیں جو اس طور اصرار کرتے نظر آتے ہیں اور جن کا قابلِ رشک تخلیقی سرمایہ اس نوع کی ادبی ثروت مندی کا حامل ہے۔ آپ کی لغتِ شعر، آپ کے مضامین، علامتیں، استعارے، تمثالیں، آپ کا لحن اور آپ کا فضابندی کا ہنر قابلِ رشک ہے۔ ہم آپ کےلیے اللہ سے توفیقاتِ مزید کے لیے دُعاگو رہتے ہیں۔
افتخار عارف
اظہار الحق کی شاعری ایک اجڑا ہوا خیمہ ہے، ایک رخسار زیرِآب ہے، اور ایک سفید چادرِ غم ہے۔ وہ اس اجڑے ہوئے خیمے کے نوحے لکھتا ہے اور اسے پھر سے آباد دیکھنا چاہتا ہے۔ اس رخسار زیرِ آب کی حدّت محسوس کرتا ہے اور ایک سفید چادرِ غم اوڑھے یوں کپکپاتا ہے جیسے کسی صحیفے کے اترنے کا منتظر ہو۔
مستنصر حسین تارڑ
محمد اظہار الحق کی جدّت پسند طبع نے اپنے لیے سب سے الگ منطقہ تلاش کر لیا۔ انھوں نے نہ صرف مٹّی اور زمین ایسی چُنی جہاں کسی دوسرے کا گزر نہ ہوا تھا بلکہ علامتوں، استعاروں اور تلمیحات کی صورت اوزار بھی نئے استعمال کیے۔
منشا یاد